سُنہری اسلامی دور
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhmhI9bGzC415R673uWJU5lFhUSrupDRPZnaLFzARMtFB8ZHRt3Mled_M29wmQd22cKWj3yP3V1fZ_iQGi-P6NGr30ZAIsdaP8IFxdO8TD96GUvceCRug-BhImL-a5XRNwS0WaSKxUBVtZe/s640/B3E14D93-D658-4DC1-BD49-1F15A980C65F.jpeg)
سنہرا اسلامی دور: جب یورپ میں سرکنڈوں اور کھالوں پر لکھا جاتا تھا تو عربوں نے وہاں کاغذ متعارف کروایا (بی بی سی ریڈیو تھری کی خصوصی سیریز ’سنہرا اسلامی دور‘ کی اِس قسط میں مؤرخ جانتھن بلوم بتا رہے ہیں کہ کیسے اسلامی دانشوروں اور مفکروں نے اپنے یورپی ہم عصروں سے بہت پہلے کاغذ کے استعمال کو عام کیا۔ اس سیریز میں سنہ 750 سے سنہ 1258 تک کا احاطہ کیا گیا ہے جس میں اس دور کے فنِ تعمیر، طب کے شعبے میں کام، ایجادات اور فلسفے جیسے مضامین میں اہم پیشرفت کا ذکر ہو گا۔ کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ہر بار جب آپ ’رِم‘ سے کاغذ نکال کر کمپیوٹر پرنٹر میں ڈالتے ہیں تو اس ایک عمل کے دوران ایک اعتبار سے آپ خطاطی یا لکھائی کی لگ بھگ دو ہزار سال پر محیط تاریخ کا سفر طے کر لیتے ہیں۔ کاغذ دو ہزار سال سے زیادہ عرصہ پہلے چین میں ایجاد ہوا تھا۔ لیکن کاغذ کے لیے مستعمل انگریزی زبان کا لفظ ’پیپر‘ فرانسیسی، جرمن اور ہسپانوی زبانوں کی طرح مصر میں پائے جانے والے ایک آبی پودے یا سرکنڈے کے یونانی اور لاطینی نام ’پپائرس‘ سے نکلا ہے۔ اس آبی پودے کو چیر کر اس طرح جوڑا جاتا تھا کہ اس پر لکھائی ممکن ہو جاتی تھی اور قدیم...