کیا ہم آب بھی سمجھینگے
مسلمان کیا ہم اب بھی نہیں سمجهیں گے ۔۔"
جب فرانسیسی جنرل "گورو" نے شام میں قدم رکھا صلاح الدین ایوبی کی قبر پر گیا اور قبر کو لات مار کر کہا:
"اٹھو صلاح الدین ہم پھر آ گئے"
جب فرانسیسی جنرل "لیوتی" نے مراکش میں قدم رکھا تو یوسف بن تاشفین کی قبر کے پاس گیا اور قبر کو لات مار کر کہا:
"اے تاشفین کے بیٹے اٹھو ہم تمہارے سرہانے پہنچ گئے ہیں"
جب صلیبیوں نے دوبارہ اندلس پر قبضہ کیا تو "الفونسو" نے حاجب منصور کی قبر پر سونے کی چارپائی بچھائی اور بیوی کو لے کر شراب پی کر لیٹ گیا اور کہا:
"دیکھو میں نے مسلمانوں کی سلطنت پر قبضہ کر لیا ہے"
جب یونانی فوج ترکی میں داخل ہوئی تو یونانی فوج کے سربراہ "سوفوکلس وینیزیلوس" خلافت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی کی قبر کے پاس گیا اور کہا:
"اٹھو اے بڑی پگڑی والے اٹھو اے عظیم عثمان اٹھو دیکھو اپنے پوتوں کی حالت دیکھو ہم نے اس عظیم سلطنت کا خاتمہ کیا جس کی تم نے بنیاد رکھی تھی ہم تم سے لڑنے آۓ ہیں"
یہی اسی یونانی جنرل کی تصویر ہے جو 1920ء میں عثمان غازی کی قبر کے پاس کھڑا ہے
کیا اب بھی کسی کو اس بارے میں شبہ ہے کہ یہ صلیبی جنگجو نہیں ہیں؟
اب سلطان صلاح الدین ایوبی " یوسف بن تاشفین " حاجب منصور اور عثمان غازی کے ارواح کو کتنی تکلیف ہوتی ہو گی کہ عالم اسلام کے نوجوان ان کے کارناموں کو بھول گئی اسے فراموش کر دیا اور ٹک ٹاک یا اور کتنے نئے طریقوں سے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے تماشہ بنا رہے ہیں اور اگر کسی سے بات کرو تو وہ کہتے ہیں یہ تو ٹیلنٹ ہے
کیا ان مجاہدین اسلام کا یہ ٹیلنٹ نہیں تھا یا ٹیلنٹ صرف فحاشی اور عریانی کو عروج دینا ہے صرف اپنے آپ کو دنیا کے سامنے رسوا کرنا ہے کیا امت مسلمہ کے نوجوانوں کے پاس اپنے اسلاف کے کارناموں کو زندہ کرنے یا اسے آگے بڑھانے کے لیے اور وقت نہیں یا یہ صلیبیوں کے بچاۓ ہوۓ وہ جال ہے جس میں ہم بخوشی پھنسے جا رہے ہیں
مسلمان کیا ہم اب بھی نہیں سمجھیں گے ۔“
Comments
Post a Comment